Horror
all age range
2000 to 5000 words
Urdu
Story Content
ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، سرسبز کھیتوں اور پرانے برگد کے درختوں سے گھرا ہوا۔ اس گاؤں کے کنارے، ایک ایسا کنواں تھا جو گاؤں والوں کی کہانیوں اور خوف میں ڈوبا ہوا تھا۔ اسے 'اندھیرا کنواں' کہا جاتا تھا۔
یہ کنواں بہت پرانا تھا، پتھروں سے بنا ہوا اور گہری سیاہی میں ڈوبا ہوا تھا۔ دن کی روشنی بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچ پاتی تھی۔ گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ اس کنویں میں ایک بدروح قید ہے جو رات کو آزاد ہو جاتی ہے۔
ہر سال، گاؤں میں ایک عجیب و غریب واقعہ رونما ہوتا تھا۔ کسی کا مویشی غائب ہو جاتا، کسی کی فصل خراب ہو جاتی، اور کبھی کبھار کوئی شخص بھی لاپتہ ہو جاتا۔ گاؤں والے ان واقعات کو 'اندھیرے کنویں' کی بدروح کا قہر سمجھتے تھے۔
گاؤں میں ایک بوڑھی دادی رہتی تھی۔ اس کا نام بی اماں تھا۔ وہ گاؤں کی سب سے عقلمند اور تجربہ کار خاتون تھیں۔ بی اماں نے گاؤں والوں کو بتایا کہ 'اندھیرے کنویں' کی بدروح کو ختم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
بی اماں نے کہا کہ کنویں میں ایک مقدس چراغ روشن کرنا ہوگا اور اس چراغ کو جلتے رہنے دینا ہوگا۔ لیکن چراغ جلانے کے لیے ایک بہادر شخص کی ضرورت تھی جو کنویں کے اندھیرے میں اتر سکے۔
گاؤں میں ایک نوجوان لڑکا تھا، اس کا نام راجو تھا۔ راجو بہت بہادر اور نڈر تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ کنویں میں اترے گا اور مقدس چراغ روشن کرے گا۔
اگلی رات، راجو نے تیاری شروع کی۔ اس نے بی اماں سے دعا لی اور اپنی جان بچانے کا عزم کیا۔ گاؤں والے خوف سے راجو کو دیکھ رہے تھے۔
راجو نے ایک رسی پکڑی اور آہستہ آہستہ کنویں میں اترنا شروع کیا۔ کنویں کے اندر گھپ اندھیرا تھا۔ اسے کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ بس پانی کی ٹپکنے کی آواز آ رہی تھی۔
جیسے جیسے راجو نیچے جا رہا تھا، ہوا سرد ہوتی جا رہی تھی۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی اسے چھو رہا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔
اچانک، راجو کو ایک سرد آواز سنائی دی۔ "تم یہاں کیوں آئے ہو؟ واپس چلے جاؤ ورنہ تمہاری موت یقینی ہے۔"
راجو ڈرا لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے اونچی آواز میں کہا، "میں گاؤں والوں کو بچانے آیا ہوں۔ میں تمہیں یہاں سے آزاد کروانے آیا ہوں۔"
آواز ہنسی میں بدل گئی۔ "تم مجھے آزاد کرواؤ گے؟ تم تو خود موت کے منہ میں ہو۔"
راجو نے اپنا چراغ نکالا اور اسے روشن کرنے کی کوشش کی۔ ہوا بہت تیز تھی، اس لیے چراغ جل نہیں رہا تھا۔
بدروح نے حملہ کر دیا۔ راجو کو لگا کہ کسی نے اسے زور سے دھکا دیا ہے۔ وہ رسی سے لٹک گیا۔
راجو نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے دوبارہ چراغ روشن کرنے کی کوشش کی۔ آخر کار، چراغ روشن ہو گیا۔
روشنی پھیلتے ہی بدروح چیخ اٹھی۔ راجو نے دیکھا کہ بدروح ایک سیاہ سائے کی شکل میں تھی۔ روشنی کی وجہ سے سایہ کمزور ہو رہا تھا۔
راجو نے چراغ کو کنویں کی تہہ میں رکھ دیا۔ روشنی پورے کنویں میں پھیل گئی۔ بدروح غائب ہو گئی۔
گاؤں والے کنویں کے اوپر راجو کا انتظار کر رہے تھے۔ جب انہوں نے کنویں سے روشنی دیکھی تو انہیں یقین ہو گیا کہ راجو کامیاب ہو گیا ہے۔
راجو رسی کے ذریعے اوپر آیا۔ گاؤں والوں نے اسے گلے لگایا اور اس کی بہادری کی تعریف کی۔
اس دن کے بعد، گاؤں میں کوئی عجیب واقعہ رونما نہیں ہوا۔ 'اندھیرے کنویں' کی بدروح ہمیشہ کے لیے غائب ہو گئی تھی۔
راجو گاؤں کا ہیرو بن گیا۔ اس کی بہادری اور ہمت نے گاؤں والوں کو ایک نئی امید دی۔
بی اماں نے کہا، "اندھیرا کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو، روشنی اسے ختم کر سکتی ہے۔"
اس دن سے، گاؤں والے ہر سال 'اندھیرے کنویں' کے پاس ایک جشن مناتے ہیں، راجو کی بہادری کو یاد کرتے ہیں اور روشنی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
کہانی ختم ہوئی مگر اس میں پوشیدہ سبق ہمیشہ یاد رہے گا کہ امید، بہادری اور اتحاد کے ساتھ ہر اندھیرے پر فتح پائی جا سکتی ہے۔